Friday, December 5, 2025
No menu items!
HomeColumnistFBR BLOCKS COMPETITION COMMISSION DATA INQUIRY IN PAKISTAN SUGAR SCANDAL INVESTIGATION REPORT...

FBR BLOCKS COMPETITION COMMISSION DATA INQUIRY IN PAKISTAN SUGAR SCANDAL INVESTIGATION REPORT REVEALS

FBR اور چینی اسکینڈل — شفافیت کی راہ میں دیوار کیوں؟

تحریر و تحقیق: ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
(نیوز سینٹرز پاکستان — اسپیشل انویسٹی گیٹو رپورٹ)


چینی مافیا کا نیا چہرہ

پاکستان میں چینی بحران کی کہانی پرانی ضرور ہے، مگر اس کے کردار اور حربے ہر دور میں نئے روپ میں سامنے آتے رہے ہیں۔ 2025 میں ایک بار پھر چینی اسکینڈل نے ملکی معیشت اور تحقیقاتی اداروں کی ساکھ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اس بار معاملہ صرف قیمتوں میں اضافے کا نہیں بلکہ تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا ہے — اور الزام کے کٹہرے میں ہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR)۔


مسابقتی کمیشن کی شکایت — ڈیٹا کیوں چھپایا جا رہا ہے؟

مسابقتی کمیشن آف پاکستان (CCP) نے ایف بی آر پر یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ وہ چینی مافیا کے خلاف جاری تحقیقات میں اہم مالیاتی ریکارڈ فراہم نہیں کر رہا۔
ذرائع کے مطابق کمیشن نے ایف بی آر سے متعدد بار درج ذیل معلومات طلب کیں

شوگر ملز کی سیلز ریٹرنز اور ٹیکس گوشوارے

درآمدات و برآمدات کے کسٹم ریکارڈز

مارکیٹ میں چینی کے سپلائی چین ڈیٹا

لیکن ہر بار جواب ایک ہی ملا — “یہ معلومات حساس نوعیت کی ہیں۔”

یہ “حساسیت” دراصل شفافیت کے راستے میں دیوار بن گئی ہے۔ نتیجتاً، اربوں روپے کے ٹیکس چوری اسکینڈل کی تحقیقات تعطل کا شکار ہو گئیں۔


تحقیقات سے حاصل شدہ اہم انکشافات

نیوز سینٹرز پاکستان کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق:

پنجاب اور سندھ کی بعض شوگر ملز نے گزشتہ تین برسوں کے دوران اربوں روپے کی جعلی انوائسز ظاہر کیں۔

کچھ ملز نے چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ کروایا۔

بینک ٹرانزیکشنز میں واضح تضاد موجود ہے: حسابی ریکارڈ اور مارکیٹ سیلز میں 20 فیصد سے زیادہ فرق۔

ایف بی آر کے چند افسران پر غیرقانونی طور پر برآمداتی اجازت نامے کلیئر کرنے کا شبہ ہے۔

یہ تمام شواہد اس امر کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ چینی مافیا اور بیوروکریسی کے بعض عناصر میں براہِ راست تعلق موجود ہے۔


ادارہ جاتی کشمکش — کون کس سے طاقتور؟

پاکستان میں ریگولیٹری اداروں کی سب سے بڑی کمزوری یہی ہے کہ جب ایک ادارہ دوسرے سے سوال کرے تو جواب خاموشی یا تاخیر کی صورت میں ملتا ہے۔
FBR اور CCP کے درمیان یہ تناؤ دراصل اس بڑے مسئلے کی علامت ہے کہ احتساب کا عمل جب ادارہ جاتی مفادات سے ٹکرائے تو شفافیت قربان ہو جاتی ہے۔

ایک سینئر تحقیقاتی افسر کے مطابق:

“چینی مافیا کے پاس صرف سرمایہ نہیں، اثر و رسوخ بھی ہے۔ بعض افسران ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔”


🧾 حکومتی مؤقف — دفاع یا پردہ پوشی؟

وزارتِ خزانہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا:

“FBR تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کر رہا ہے۔ کسی ادارے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں۔”

تاہم، CCP کے اندرونی ذرائع کے مطابق یہ بیان صرف رسمی وضاحت ہے۔ حقیقت میں، ڈیٹا تک رسائی محدود رکھ کر تحقیقات کو جان بوجھ کر سست کیا جا رہا ہے۔


🔍 قانونی ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین کے مطابق اگر یہ الزامات درست ثابت ہو گئے تو ایف بی آر کا یہ عمل قانونِ احتساب اور شفاف طرزِ حکمرانی کی سنگین خلاف ورزی ہو گا۔
سابق جج جسٹس (ر) انور مسعود کے بقول:

“جب ادارے خود احتساب کے مخالف بن جائیں تو کرپشن کو تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں حکومتِ وقت کا کردار فیصلہ کن ہونا چاہیے۔”


📉 نتیجہ — چینی نہیں، شفافیت کم پڑ گئی

چینی اسکینڈل دراصل قیمتوں یا منافع کا نہیں، بلکہ ادارہ جاتی دیانت کے بحران کا آئینہ ہے۔
اگر ایف بی آر واقعی مسابقتی کمیشن کو ریکارڈ فراہم نہیں کر رہا تو یہ سوال پوری ریاست کے سامنے ہے —
آخر ملک میں احتساب کون کرے گا؟

جب تک ریاستی ادارے باہمی مفادات سے اوپر اٹھ کر ایک دوسرے کا محاسبہ نہیں کریں گے، تب تک “چینی مافیا” کی مٹھاس عوام کے زخموں پر نمک بن کر لگتی رہے گی۔


🖋️ تحریر و تحقیق: ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
📡 ادارہ: نیوز سینٹرز پاکستان
📍 شائع شدہ از: علی اصغر سندھو، ایڈیٹوریل انچارج (اسلام آباد بیورو)

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments