GHAZI ILM-UD-DIN SHAHEED’S MARTYRDOM DAY INSPIRES RELIGIOUS TOLERANCE AND LOVE IN HUMANITY
اکتوبر 31 – یومِ شہادتِ غازی علم الدین شہیدؒ
نیوز سینٹرز پاکستان
ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکتوبر 31/ 1929ء — لاہور کی زمین ایمان و عشق کے لہو سے تر ہوگئی۔
اس دن غازی علم الدین شہیدؒ کو پھانسی دے دی گئی، مگر ان کی قربانی نے تاریخ بدل دی۔
ایک عام بڑھئی کا بیٹا، ایمان کا ہیرو بن گیا، اور عشقِ رسول ﷺ کی ایسی مثال قائم کی جس نے برصغیر کے مسلمانوں کے دلوں میں محبت و غیرت کا نیا جذبہ پیدا کیا۔
لیکن آج جب زمانہ نفرتوں اور شدت پسندی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، غازی علم الدین شہیدؒ کا پیغام ہمیں رواداری، برداشت اور امن کی راہ دکھاتا ہے۔
انہوں نے گستاخی کا جواب نفرت سے نہیں، بلکہ اپنی جان کی قربانی سے دیا — ایک ایسا عمل جس نے ثابت کیا کہ عشقِ رسول ﷺ میں تشدد نہیں بلکہ ایثار ہے، اور ایمان کا معیار محبت، عدل اور اخلاق ہے۔
علامہ اقبالؒ نے ان کی میت کو کندھا دیتے ہوئے فرمایا
“یہ لکڑ ہارا ہم سب علما سے آگے نکل گیا!”
اور یہی وہ لمحہ تھا جب تاریخ نے فیصلہ دیا کہ محبت کا پیغام نفرت سے طاقتور ہے۔
آج 31 اکتوبر کو ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ناموسِ رسالت ﷺ کے محافظ رہیں گے مگر اختلاف کے باوجود برداشت اور امن کو ترجیح دیں گے
اور امت میں محبت و وحدت کا پیغام عام کریں
غازی علم الدین شہیدؒ کا سبق
“دین میں شدت نہیں، محبت ہے؛
ایمان میں نفرت نہیں، رواداری ہے؛
اور مسلمان کی پہچان عدل، علم اور حلم میں ہے۔”
تحریر: ڈاکٹر ملک بھٹہ
نیوز سینٹرز پاکستان
ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
