ستائیسویں آئینی ترمیم — اقتدار کی نئی تقسیم یا عوام کی نئی محرومی؟
تحریر و تحقیق ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
نیوز سینٹرز پاکستان — “ہر خبر کا رخ سچ کی جانب
حکومت کی تیار کردہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے خفیہ نکات سامنے آتے ہی سیاسی اور عدالتی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہو گیا ہے۔
یہ ترمیم محض آئینی دستاویز نہیں، بلکہ اقتدار کی کنجی بدلنے کی ایک بڑی سیاسی چال ہے، جس کے اثرات برسوں تک ملک کے آئینی ڈھانچے پر محسوس کیے جائیں گے۔
آئینی عدالت کا قیام — انصاف یا اختیار کی نئی راہداری؟
ترمیم میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جگہ نئی “آئینی عدالت” کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ عدالت آئینی تنازعات کا فیصلہ کرے گی، مگر ماہرین کے مطابق یہ اقدام سپریم کورٹ کے اختیارات میں عملی کمی اور سیاسی اثر و رسوخ کی نئی راہ ہموار کرے گا۔
چیف جسٹس پاکستان کی جگہ “چیف جسٹس آئینی عدالت” کو سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کی سربراہی دینے کی تجویز، طاقت کی عدالت میں نئے جج کا ظہور قرار دی جا رہی ہے۔
کمانڈ میں تبدیلی — خاموش مگر خطرناک اشارہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم میں فوج کی کمانڈ کے ڈھانچے میں تبدیلی کی تجویز شامل ہے۔
یہ قدم بظاہر ادارہ جاتی اصلاحات کے نام پر ہے، مگر درپردہ فیصلہ سازی میں سول اثر کے بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ تبدیلی منظور ہو گئی تو فوج اور سول حکومت کے طاقت کے توازن میں نئی لکیریں کھنچ جائیں گی۔
صوبوں کے حصے میں کٹوتی — این ایف سی ایوارڈ میں نیا بحران
ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصے میں کمی کی گنجائش پیدا کی جا رہی ہے۔
تعلیم، صحت اور بہبودِ آبادی جیسے شعبے وفاق کو واپس دینے کی تجاویز، صوبائی خودمختاری کے بنیادی اصول سے متصادم سمجھی جا رہی ہیں۔
یہ وہی اختیارات ہیں جو 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو منتقل ہوئے تھے، مگر اب انہیں مرکزی کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ججوں کی آزادی پر کاری ضرب
ترمیم میں آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلے کے لیے رضامندی کی شق ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ شق ختم ہوتے ہی ججز کے تبادلے انتظامی حکم کے تابع ہو جائیں گے۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے جو مستقبل میں انصاف کے عمل کو کمزور کر دے گا۔
عوام الناس — پھر ایک بار نظرانداز
ستائیسویں آئینی ترمیم میں عوام کا کوئی واضح فائدہ شامل نہیں۔
نہ مہنگائی کم ہونے کی امید، نہ روزگار کے مواقع کا اشارہ، نہ انصاف کی فراہمی میں بہتری۔
عوام کے لئے یہ ترمیم صرف ایک دور سے لہرایا گیا آئینی وعدہ ہے جس کی تعبیر ہمیشہ اقتدار کے ایوانوں میں کھو جاتی ہے۔
سبق آموز انجام
یہ آئینی ترمیم دراصل طاقت کی نئی تقسیم، اثر و رسوخ کی نئی ترتیب، اور جمہوری اداروں کی آزمائش ہے۔
قوموں کی بربادی ہمیشہ وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں آئین عوام کے لئے نہیں، بلکہ حکمرانوں کے تحفظ کے لئے بدلا جائے۔
تحریر و تحقیق
ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
نیوز سینٹرز پاکستان
“ہر خبر کا رخ سچ کی جانب
