Friday, December 5, 2025
No menu items!
HomeInternational NewsISRAEL URGES NEW YORK JEWS TO MOVE HOME AFTER MINISTER MAMDANI HAMAS...

ISRAEL URGES NEW YORK JEWS TO MOVE HOME AFTER MINISTER MAMDANI HAMAS SUPPORTER

NEWS CENTERS PAKISTAN – INTERNATIONAL NEWS DESK – JERUSALEM / NEW YORK UPDAT


نیوز سینٹرز پاکستان – بین الاقوامی نیوز

“زہران حماس کے حامی ہیں، نیویارک سے تمام یہودی وطن واپس آجائیں” — اسرائیلی وزیر کا متنازع بیان

یروشلم (نیوز سینٹرز پاکستان انٹرنیشنل نیوز ڈیسک)
اسرائیلی حکومت کے ایک وزیر امیخائے چِکلی نے نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انہیں “حماس کا حامی” قرار دیا ہے۔ وزیر نے نیویارک کی یہودی برادری سے کہا کہ “وقت آ گیا ہے کہ وہ اسرائیل واپس لوٹ آئیں”، کیونکہ نیویارک میں اُن کے بقول “یہودیوں کا مستقبل غیر محفوظ” ہو چکا ہے۔


سیاسی زلزلہ — ممدانی کی جیت نے اسرائیل میں ہلچل مچا دی

ظہران ممدانی، جو افریقی نژاد مسلم پس منظر رکھتے ہیں اور فلسطینی حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں، نیویارک کے حالیہ میئرل الیکشن میں تاریخی کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر کا یہ بیان اُن کی کامیابی کے فوراً بعد سامنے آیا، جس نے امریکی سیاست میں شدید بحث اور تقسیم کو جنم دے دیا۔


🕊️ ظہران ممدانی کا ردعمل

ممدانی نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ وہ امن، انصاف اور انسانی جانوں کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں، اور اُن کے سیاسی مؤقف کو حماس نوازی کہنا سراسر غلط بیانی ہے۔
انہوں نے کہا، “میں نفرت نہیں، مساوات کی سیاست پر یقین رکھتا ہوں۔ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے عوام کو امن کا حق حاصل ہے۔”


عالمی ردعمل اور میڈیا کا شور

امریکی میڈیا نے اس خبر کو “سیاسی خوف پھیلانے کی کوشش” قرار دیا ہے، جب کہ اسرائیلی میڈیا میں اس پر تحفظات اور حمایت دونوں آراء سامنے آئی ہیں۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کی حکومت اپنے اندرونی دباؤ سے توجہ ہٹانے کے لیے بیرونی تنازعات کو ہوا دے رہی ہے۔


تجزیاتی پہلو

ماہرین کے مطابق اسرائیلی وزیر کا یہ بیان داخلی سیاست میں قدامت پسند ووٹرز کو متحرک کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔
نیو یارک کی یہودی برادری کے بڑے رہنماؤں نے بھی اسرائیلی وزیر کے مؤقف سے فاصلہ رکھتے ہوئے کہا کہ “ہمیں امریکا ہی میں اپنا مستقبل محفوظ نظر آتا ہے”۔


🇵🇰 نیوز سینٹرز پاکستان کا مؤقف

نیوز سینٹرز پاکستان کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ محض ایک بیان سے بڑھ کر اسلاموفوبیا، نسلی سیاست اور اسرائیلی سفارتی جارحیت کے زاویے رکھتا ہے۔
عالمی سطح پر مسلم رہنماؤں سے توقع ہے کہ وہ امن و رواداری کی پالیسی کو تقویت دینے میں کردار ادا کریں گے۔



یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ کی فضا پہلے ہی کشیدہ ہے اور عالمی سطح پر مذہبی شناختوں کی بنیاد پر سیاست خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔


نیوز سینٹرز پاکستان — سچ کی جستجو میں، ہر خبر کا رخ سچ کی جانب۔
(INTERNATIONAL DESK REPORT BY: NEWS CENTERS PAKISTAN / JERUSALEM – NEW YORK BUREAU)

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments