ستائیسویں ترمیم اپوزیشن کا بھونچال اور پیپلز پارٹی کی آزمائش
تحریر و تحقیق: ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
ملکی سیاست میں ایک نیا بھونچال کھڑا ہو گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بیک وقت ستائیسویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کر دیا، جس نے نہ صرف پیپلز پارٹی کی حکمت عملی کو چیلنج کیا بلکہ جمہوری عمل اور آئینی توازن کو بھی سوالیہ نشان کے تحت لا دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے دعوے کہ یہ ترمیم ملک کے مفاد میں ہے، اپوزیشن کی زبردست مخالفت اور عوامی سطح پر بڑھتی مخالفت کے سامنے دب گئی ہے۔ سیاسی ماہرین کہتے ہیں کہ یہ محاذ آرائی آئندہ انتخابات کے لیے سنگین نشانیاں ہیں۔ اپوزیشن نے نہ صرف پارلیمانی سطح پر مخالفت کا عندیہ دیا بلکہ عوامی بیانیے میں بھی اس ترمیم کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔
یہ وہ موقع ہے جب پیپلز پارٹی کو اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے نئے بیانیے، عوامی رابطے اور پارلیمانی اتحاد کو بروئے کار لانا ہوگا۔ اگرچہ مخالفین طاقتور اور متحرک ہیں، لیکن پارٹی کے لیے یہ ایک موقع بھی ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں، عوامی خدمت اور آئینی موقف کو شفاف انداز میں پیش کرے۔
تلخ حقیقت: جمہوریت کے بے تاج بادشاہ ایک زرداری سب پہ بھاری سسٹم کو مات دے گیا — مگر اب سیاسی طوفان کے سامنے ہر قدم آزمائش کا درجہ رکھتا ہے۔
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجزیاتی، انوسٹی گیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لیے، ہر خبر کا رخ سچ کی جانب — نیوز سینٹرز پاکستان
