اسلام آباد نیوز ڈیسک نفیس بھٹہ سے رپورٹ: سپریم کورٹ دو ججز، جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات پر مشتمل استعفیٰ صدر مملکت کو بھیجا، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کو دو خطوط بھی لکھے۔
دونوں ججز نے سپریم کورٹ سے اپنے چیمبرز بھی خالی کر دیے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا:
“جس آئین کے تحفظ کا میں نے حلف اٹھایا تھا، وہ اب اپنی اصل صورت میں باقی نہیں رہا۔ میں جتنی بھی خود کو تسلی دینے کی کوشش کروں، اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اب جو بنیادیں رکھی جا رہی ہیں، وہ آئین کی قبر پر رکھی جا رہی ہیں۔ جو کچھ باقی بچا ہے، وہ صرف ایک سایہ ہے، ایک ایسا سایہ جو نہ اس کی روح کو سانس دیتا ہے اور نہ ہی عوام کی آواز کو دہراتا ہے۔”
یہ استعفیٰ ملکی عدالتی اور آئینی منظرنامے میں سنگین موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے آئینی استحکام اور عدلیہ کی خودمختاری پر سوالات اٹھتے ہیں۔
📊 تجزیاتی پہلو:
- آئینی بحران کا امکان
27 ویں آئینی ترمیم پر ججز کے تحفظات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارلیمنٹ اور حکومت کی جانب سے کی جانے والی آئینی ترامیم عدلیہ کی تشویش کا سبب بن رہی ہیں، جو آئینی بحران کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ - عدلیہ کی خودمختاری پر اثرات:
اعلیٰ عدلیہ کے دو اہم ججز کا استعفیٰ عدلیہ کی آزادانہ فیصلے کرنے کی صلاحیت اور عوام میں عدلیہ کے اعتماد پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ - سیاسی عدم استحکام:
ایسے حالات میں سیاسی جماعتوں اور حکومت پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے۔ اس سے حکومت کی آئینی اور سیاسی قانونی پوزیشن کمزور ہو سکتی ہے اور ملکی سطح پر سیاسی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔ - عوامی اعتماد اور آئینی تحفظات:
ججز کے استعفوں سے واضح ہوتا ہے کہ بنیادی آئینی حقوق اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے، جو عوام میں آئین کے حوالے سے حساسیت کو بڑھا سکتی ہے۔
🛡️ PRIME NEWS AGENCY
City Crime News International (CCNI)
NEWS CENTERS PAKISTAN
ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجزیاتی، انوسٹی گیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لیے۔
NEWS CENTERS PK
The Supreme Command of Truth Journalism.
