اسلام آباد
(نیوز ڈیسک سی سی این آئی — مسعود چوہدری)
اسلام آباد میں جاری لوک ورثہ کے زیرِ انتظام سالانہ 10 روزہ لوک میلہ سنگین الزامات کی زد میں آگیا ہے، جب انکشاف ہوا کہ سرکاری سرپرستی میں میلے کے اندر باقاعدہ جوا کرایا جا رہا ہے—وہ بھی ایک ایسے اسٹال پر جسے انتظامیہ کی مکمل اجازت، جگہ اور سہولت حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق گیٹ نمبر 4 کے نزدیک موجود اس ’’گیم اسٹال‘‘ کو بظاہر ایک سادہ کھیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے، مگر حقیقت میں یہ ایک خفیہ منظم جوا ہے۔ انتظامیہ نے مبینہ طور پر اسٹال کو لگانے کے عوض دو لاکھ روپے پیشگی وصول کیے جبکہ گیم چلانے والوں سے الگ ’’حصہ‘‘ بھی طے کیا گیا ہے۔ حیران کن طور پر اسٹال پر ایک باقاعدہ بک کیپر موجود ہے جو انٹریز اور ادائیگیوں کا حساب رکھتا ہے۔
گیم کا طریقہ — نام کھیل، کام جوا
شرکت کے لیے 200 روپے انٹری فیس رکھی گئی ہے۔
آٹھ ڈائس پھینکے جاتے ہیں، اور مخصوص نمبرز آنے پر انعام کا لالچ دیا جاتا ہے، سب سے بڑا انعام آئی فون ظاہر کیا گیا ہے۔مگر شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈائس کا نظام مکمل طور پر غیر شفاف ہے اور زیادہ تر ’’خالی نمبر‘‘ آتے ہیں، جس کے نتیجے میں شرکاء اپنی رقم ہار جاتے ہیں۔
ایک شہری نے کہا
“یہ سیدھا سیدھا جوا ہے، جو سرکاری سرپرستی میں لوک ورثہ کے اندر ہو رہا ہے۔ عوام کو لوٹا جا رہا ہے لیکن کوئی روکنے والا نہیں۔”
قانونی ماہرین تشویش میں
قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان میں جوا مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور کسی عوامی مقام پر اس کی اجازت دینا ’’شدید قانونی اور انتظامی غفلت‘‘ ہے۔
سرکاری ادارے کے زیرِ انتظام میلے میں ایسی سرگرمی کی موجودگی نہ صرف بدعنوانی کا خدشہ بڑھاتی ہے بلکہ قانون شکنی کو سرکاری تحفظ دینے کے مترادف ہے۔لوک ورثہ حکام اور میلے کے منتظمین سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی، تاہم خبر فائل ہونے تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
شہریوں کا مطالبہ
شہریوں نے حکومتِ پاکستان اور اسلام آباد پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ جوا کروانے والوں اور سرپرستی کرنے والے عناصر کے خلاف فوری طور پر ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی جائے۔
PRIME NEWS AGENCY
City Crime News International (CCNI)
NEWS CENTERS PAKISTANہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجارتی، تجزیاتی، انوسٹی گیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لیے۔NEWS CENTERS PK
The Supreme Command of Truth Journalism.
