پشاور نیوز ڈیسک سی سی این آئی کے مطابق
ملک کی سیاست، بیوروکریسی اور بارڈر سیکیورٹی پر خاموشی کی دھول جھاڑتے ہوئے وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے دھماکے دار انکشافات نے پورے ریاستی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
ایک صحافی کے تیز ، کاٹ دار سوال پر آفریدی نے وہ پردے اٹھا دیے جو برسوں سے عوام کی نظروں سے اوجھل تھے۔
آفریدی نے سب سے بڑا سوال یہ اٹھایا کہ
“حکومت آئی ایم ایف سے صرف 1 ارب ڈالر کے لیے ہاتھ پھیلاتی ہے، جبکہ افغان ٹریڈ کا آفیشل ریکارڈ 2 ارب ڈالر ہے، اور اندر خانہ اصل حجم 40 ارب ڈالر تک جاتا ہے۔
تو پھر 38 ارب ڈالر کہاں جا رہے ہیں؟ کون کھا رہا ہے؟ کس کی جیب بھر رہی ہے؟”یہ سوال صرف سوال نہیں—ریاستی مالیاتی نظام اور بارڈر اکنامی کے پورے سٹرکچر پر کھلا چیلنج ہے۔
اسمگلنگ، کالی معیشت اور خاموش ادارے آفریدی کی نشاندہی
وزیرِاعلیٰ نے نام لئے بغیر حساس ترین معاملات پر انگلی رکھ دی
سگریٹس کی امپورٹ بند ، مگر ہر دکان پر کیوں دستیاب؟
بلوچستان میں ایرانی تیل کھلے عام کیا واقعی یہ “وادیٔ تیرہ” سے آتا ہے؟
غیر قانونی پوست، اسلحہ اور بارڈر کراسنگ آخر یہ سب KPK
میں کیسے داخل ہوتا ہے؟
سب سے خطرناک سوال انہوں نے براہِ راست بارڈر کنٹرول کرنے والے اداروں کے متعلق اٹھایا
“بارڈر سیکیورٹی کس کے پاس ہے؟
اور ان اداروں کے افسران اپنے اثاثے ظاہر کیوں نہیں کرتے؟”یہ سوالات برسوں سے لوگوں کی زبان پر تھے، مگر کسی وزیرِاعلیٰ نے پہلی بار انہیں براہِ راست اور بے خوف انداز میں اٹھایا ہے۔
سیاسی و صحافتی حلقوں میں زلزلہ
ان بیانات کو سینئر صحافتی حلقوں نے “ریاستی نظام کے اندر چھپے معاشی مافیاز پر کھلا حملہ” قرار دیا ہے۔
شمیم شاہد کے مطابق، آفریدی کے انکشافات صرف بیان نہیں — ایک پورا مقدمہ ہیں، جس کا جواب ریاستی اداروں کو دینا پڑے گا۔
PRIME NEWS AGENCY
City Crime News International (CCNI)
ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجارتی، تجزیاتی، انوسٹیگیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لئے۔
NEWS CENTERS PK
The Supreme Command of Truth Journalism.
