LAHORE NEWS DESK – FARIHA MANSAB SE
پنجاب کے مختلف شہروں میں موسمِ خزاں کے آغاز کے ساتھ ہی سموگ اور فوگ نے ایک بار پھر زندگی کو دھندلا دیا۔
لاہور، فیصل آباد، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جب کہ ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) کئی علاقوں میں 400 سے تجاوز کر چکا ہے، جو عالمی معیار کے مطابق “انتہائی مضر صحت” سطح قرار دی جاتی ہے۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کے مطابق سموگ کی بنیادی وجوہات میں فصلوں کی باقیات جلانا، فیکٹریوں کا دھواں، ٹریفک کا بڑھتا دباؤ، اور کمزور فضائی نگرانی شامل ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران درجہ حرارت میں مزید کمی اور ہوا میں نمی بڑھنے کے باعث فوگ (دھند) کی شدت بھی بڑھ سکتی ہے۔
شہریوں کو ماسک کے استعمال، غیر ضروری سفر سے گریز، اور بچوں و بزرگوں کو گھروں میں رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق سموگ سانس کی بیماریوں، آنکھوں کی جلن، کھانسی، دمہ اور دل کے امراض میں اضافہ کر رہی ہے۔
دوسری جانب، پنجاب حکومت نے لاہور، قصور، اور شیخوپورہ میں سموگ ایمرجنسی پلان نافذ کرتے ہوئے فیکٹریوں اور اینٹوں کے بھٹوں کی نگرانی سخت کر دی ہے۔
وزیرِ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ “سموگ اب ایک ماحولیاتی نہیں بلکہ صحت عامہ کا بحران بن چکی ہے، جس کے لیے مستقل پالیسی درکار ہے۔”
ٹریفک پولیس کے مطابق دھند اور سموگ کے باعث موٹرویز پر بعض مقامات پر حدِ نگاہ 50 میٹر تک محدود ہو گئی ہے، اور رات کے اوقات میں موٹروے جزوی بندش کا امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر عوام نے ذاتی سطح پر احتیاط نہ برتی تو نومبر اور دسمبر کے مہینے میں سموگ بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
