Friday, December 5, 2025
No menu items!
HomeColumnistHUMAN RIGHTS CRISIS WHEN POWER SILENCES CONSCIENCE, JUSTICE FALLS, AND HUMANITY STRUGGLES...

HUMAN RIGHTS CRISIS WHEN POWER SILENCES CONSCIENCE, JUSTICE FALLS, AND HUMANITY STRUGGLES TO BREATHE

✍️ ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ

دنیا کے ہر دستور میں انسان کی آزادی، برابری اور عزت کو بنیادی حق قرار دیا گیا ہے۔
مگر افسوس کہ آج کا انسان اپنے ہی وضع کردہ اصولوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔
یہ وہ عہد ہے جہاں حقوق کے نعرے بلند ہیں، مگر انسان کی آواز دب چکی ہے۔
طاقت نے قانون کا چہرہ بدل دیا، اور انصاف، طاقتور کے مفاد میں قید ہو گیا۔

ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں سچ کہنا جرم،
اور ظلم کے خلاف بولنا بغاوت سمجھا جاتا ہے۔
جہاں بھوک کو تقدیر کہا جاتا ہے،
اور ناانصافی کو “نظام” کے نام پر جائز ٹھہرا دیا جاتا ہے۔
یہ وہ زمین ہے جہاں انسان کے وجود سے زیادہ اُس کی حیثیت دیکھی جاتی ہے۔

یومِ انسانی حقوق ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسان کی حرمت کسی شناخت، زبان، نسل یا مذہب سے مشروط نہیں۔
یہ دن ہمیں بتاتا ہے کہ مساوات کوئی نعرہ نہیں — یہ انسان ہونے کی بنیاد ہے۔
لیکن یہ احساس اُس وقت تک بامعنی نہیں ہو سکتا جب تک ہم خود کو آئینے میں دیکھنے کی ہمت نہ کریں۔

کیا ہم واقعی انصاف کے قائل ہیں؟
کیا ہم اپنے اردگرد ہونے والی زیادتی پر خاموش نہیں رہتے؟
کیا ہم نے کسی بے بس کی فریاد کو سنا، یا صرف خبروں کی سرخی بنا دیا؟

انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی قراردادیں کافی نہیں —
ضرورت ہے زندہ ضمیر کی۔
ضرورت ہے اُس جُرات کی جو حق کا عَلَم بلند کر سکے،
چاہے پورا نظام اُس کے خلاف کیوں نہ ہو۔

یہی وقت ہے جب معاشرے کو خود اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔
طاقت کے ایوانوں سے لے کر گلی کے چوک تک،
ہمیں اپنے رویوں، ترجیحات اور فیصلوں میں انسانیت کی خوشبو واپس لانی ہوگی۔

کیونکہ جب ضمیر سو جاتا ہے،
تو قانون، تعلیم اور ترقی سب بے معنی ہو جاتے ہیں۔
اور جب انسان جاگ جاتا ہے،
تو ہر اندھیرا خود روشنی بن جاتا ہے۔

یاد رکھیے —
انسان کا سب سے پہلا حق، انسان بن کر جینا ہے۔

✍️ ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments