🩺 رپورٹ نیوز ڈیسک لاھور
کمبائنڈ میڈیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رشید زئی کی صدارت میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک بھر کے سی ایم اے ممبران کو ہدایت کی گئی کہ وہ سیلاب زدگان کی طبی امداد کو ترجیحی بنیادوں پر سرانجام دیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب نے 1988 کی آفت کی یاد تازہ کر دی ہے، جب بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے تھے۔ اس بار بھی بے شمار خاندان بے گھر اور بے روزگار ہو گئے ہیں۔
چیئرمین سی ایم اے نے کہا کہ اگرچہ حکومت اپنے وسائل کے مطابق کوشش کر رہی ہے، تاہم آسمانی آفات کے سامنے انتظامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر متاثرین کی مدد کریں۔
اجلاس میں سابق بیج ہائیکورٹ نسیم صابر، سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن بیج شنا عقیق خان اور حامد خان نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ میدانِ خدمت میں عملی کردار ادا کریں۔
چیئرمین ڈاکٹر رشید زئی نے کہا کہ سی ایم اے ملک میں صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے قانونی جدوجہد کر رہی ہے اور مجوزہ 1968 رولز پر عملدرآمد کے لیے نئی رٹ پٹیشن دائر کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 75 فیصد آبادی تاحال بنیادی طبی سہولتوں سے محروم ہے، اور عطائیت، جعلی ادویات اور مافیا کلچر نے میڈیکل پروفیشن کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سی ایم اے کے ممبران کو کسی مالی مفاد یا سرکاری نوکری کی خواہش نہیں، بلکہ وہ قانونی دائرے میں رہ کر عوامی خدمت کے خواہاں ہیں۔
ڈاکٹر رشید زئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چاروں صوبوں میں 1968 کے رولز پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے تاکہ میڈیکل پروفیشن میں غیر یقینی صورتحال ختم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ سی (Punjab Healthcare Commission) کی کارکردگی مایوس کن ہے — اکثر حقیقی پریکٹشنرز کو عطائی قرار دے کر ان کے کلینک بند کیے جاتے ہیں اور بھاری جرمانے عائد کر کے اربوں روپے وصول کیے جا رہے ہیں جن کا کوئی حساب موجود نہیں۔
اجلاس کے آخر میں سی ایم اے کے ممبران نے حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھنے اور انسانیت کی خدمت کو اپنا مشن بنانے کا عہد کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر رشید زئی نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کے عوام پر اپنی رحمت و برکت کا سایہ قائم رکھے۔
