خصوصی تسلسل رپورٹ — نیوز سینٹرز پاکستان
قصور انوسٹی گیٹو سیل جہانگیر ملک سے
چونیاں میں ایل ڈبلیو ایم سی کرپشن اسکینڈل کی نئی پرتیں کھلنے لگی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ادارے کے اندرونی ریکارڈ سے ٹھوس ثبوت اور دستاویزی شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں جن میں جعلی بھرتیوں، بوگس تنخواہوں، مشینری کے غلط استعمال اور فنڈز کی بندر بانٹ کے ٹھوس ثبوت شامل ہیں۔
ذمہ دار شخصیات کی فہرست
انوسٹی گیٹو سیل کو حاصل ہونے والی ابتدائی فہرست کے مطابق درج ذیل عہدے دار براہِ راست یا بالواسطہ اس کرپشن نیٹ ورک میں ملوث پائے گئے ہیں
- تحصیل منیجر ایل ڈبلیو ایم سی چونیاں — ٹھیکیداروں کے ساتھ گٹھ جوڑ، فنڈز کی غیرقانونی منظوری اور غیرحاضریوں پر آنکھ بند کرنا۔
- اکاؤنٹس اسسٹنٹ — مشینری و ایندھن کے جعلی بلز پر دستخط، غیرمجاز ادائیگیاں۔
- سپر وائزرز کا مخصوص گروہ — صفائی عملے کی جعلی حاضریاں اور فرضی ناموں پر تنخواہیں وصول کرنا۔
- کنٹریکٹرز یونین کے دو نمایاں افراد — ہر ٹھیکے پر مخصوص کمیشن، نچلے عملے کو دباؤ میں رکھنا۔
حاصل شدہ ثبوت
صفائی مشینری کے جعلی ایندھن رسیدوں کی 47 کاپیاں۔
بوگس حاضری رجسٹرز، جن میں غیر موجود ملازمین کے دستخط۔
سی سی ٹی وی فوٹیج جس میں مشینری گوداموں سے باہر استعمال نہیں ہو رہی۔
اور سب سے اہم، اندرونی واٹس ایپ گروپس کے اسکرین شاٹس جن میں ٹھیکیداروں اور افسران کے درمیان غیر قانونی ہدایات کا تبادلہ ہوا۔
عوامی ردِعمل اور ادارہ جاتی خاموشی
شہریوں کا کہنا ہے کہ چونیاں میں صفائی کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے، کچرے کے ڈھیر اور بدبو نے زندگی اجیرن کر دی ہے، مگر افسران “سب اچھا ہے” کی رپورٹیں بھیج رہے ہیں۔
محکمہ بلدیات اور اینٹی کرپشن یونٹ کو متعدد تحریری درخواستیں موصول ہو چکی ہیں مگر ابھی تک کوئی عملی اقدام سامنے نہیں آیا۔
بڑا سوال
کیا تحقیقات کا دائرہ بڑھا کر قصور ڈویژن تک جائے گا؟
یا پھر ہمیشہ کی طرح کرپشن کے
یہ فائلز دباؤ میں آ کر بند کر دی جائیں گی؟
رپورٹ جہانگیر ملک انوسٹی گیٹو سیل
نیوز سینٹرز پاکستان ہر خبر کا رخ سچ کی جانب
