یورپ کو اگر لفظ “اسلام” سے نفرت ہے تو اقبال کے نزدیک کوئی تعجب کی بات نہیں، کیونکہ مغرب نے ہمیشہ اسلام کی اصل روح کو سمجھنے کے بجائے اس کے ظاہری پہلوؤں سے خوف کھایا۔ “ضربِ کلیم” کی نظم اسلام میں اقبال نے واضح کیا کہ اسلام دراصل “فقرِ غیور” کا دوسرا نام ہے — یعنی وہ روحانی خودی اور غیرت جو انسان کو دنیاوی لالچ سے آزاد کرتی ہے۔
یہی فقر انسان کو بندگیٔ خدا میں بلند مرتبہ عطا کرتا ہے، اسے طاقت، عزت اور حریت بخشتا ہے۔ اقبال کا پیغام ہے کہ مغرب کے تعصب سے خوفزدہ ہونے کے بجائے مسلمان اپنی اصل روح — “فقرِ غیور” — کو پہچانے اور اسے اپنی طاقت بنائے۔
جڑے رہیں، ہر خبر کا رخ سچ کی جانب — نیوز سینٹرز پاکستان۔
