🔴 وہاڑی نیوز ڈیسک اسپیشل انوسٹی گیٹو ٹیم کو مقامی
صحافی حکیم ایم شمعون نزیر کھوکھر نے بتایا کہ
ڈی ایچ کیو ہسپتال وہاڑی کے آئی وارڈ میں جاری بدعنوانی، انسانی بے حسی اور مالی مفادات کا ایسا جال بے نقاب ہوا ہے جو عوامی علاج کے نام پر اندھے نظام کی سب سے مکروہ تصویر پیش کرتا ہے۔
تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہسپتال کے مخصوص اہلکار اور چند ڈاکٹرز، ادویات سپلائرز کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں۔ مریضوں کو سرکاری اسٹاک سے ادویات دینے کے بجائے مخصوص میڈیکل اسٹورز سے خریداری پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس “ڈیل” کے تحت ہر دوائی کی فروخت پر 15 سے 25 فیصد کمیشن متعلقہ عملے کو دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، ہسپتال کے آئی وارڈ میں فری میڈیسن رجسٹر میں جعلی اندراجات کی جاتی ہیں۔ ایک ہی مریض کا نام بار بار لکھ کر ریکارڈ “مکمل سپلائی” دکھا دیا جاتا ہے، جبکہ اصل میں دوائی کسی کو نہیں دی جاتی۔
متاثرہ مریضوں نے انوسٹی گیٹو ٹیم کو بتایا کہ
“ڈاکٹر حضرات آپریشن سے پہلے باہر سے مخصوص انجکشن خریدنے کو کہتے ہیں، جو ہزاروں روپے کا ہوتا ہے، جبکہ وہی انجکشن ہسپتال کے اسٹور میں مفت دستیاب ہوتا ہے۔”
ایک سینئر نرس (نام صیغۂ راز میں رکھنے کی شرط پر) نے چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ:
“بعض اوقات مریضوں کے آپریشن کے دوران، ڈاکٹر موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ ایک خاتون مریض کے آپریشن کے وقت، ڈاکٹر ویڈیو کال پر بات کر رہا تھا۔ مریض چیخ رہی تھی مگر کسی نے کان نہ دھرے۔”
اندرونی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئی وارڈ میں صفائی کا عملہ غیر تربیت یافتہ ہے، آلات کی جراثیم کش صفائی صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی مریضوں کی بینائی بچانے کے بجائے متاثر ہوئی۔
سماجی رہنما سردار عثمان گجر نے نیوز سینٹرز پاکستان سے گفتگو میں کہا:
“ڈی ایچ کیو وہاڑی کا آئی وارڈ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا اڈا بن گیا ہے۔ یہاں دوائی نہیں، اندھیرا بیچا جا رہا ہے۔”
ادھر شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد (ریٹائرڈ) کے بعد موجودہ مشیرِ صحت کو فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
“یہ معاملہ محض بدانتظامی نہیں، انسانیت کے خلاف جرم ہے۔”
انوسٹی گیٹو یونٹ نے اس کیس کی تفصیلات وزارتِ صحت اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھی بھجوائی ہیں، جہاں آئی وارڈ کی آڈٹ رپورٹ طلب کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
نتیجہ:
ڈی ایچ کیو ہسپتال وہاڑی کا آئی وارڈ، علاج گاہ کم اور کمیشن گاہ زیادہ بن چکا ہے۔ جس نظام میں مریض کی چیخ دب جاتی ہے اور ڈاکٹر کی جیب بھر جاتی ہے، وہاں روشنی نہیں — اندھیرا ہی مقدر بنتا ہے۔
نیوز سینٹرز پاکستان کی ٹیم اس کیس کی مزید تہہ تک پہنچنے کے لیے متاثرہ مریضوں کے بیانات، مالی ریکارڈ اور انتظامی فائلوں کی چھان بین جاری رکھے ہوئے ہے۔
“ہر خبر کا رخ سچ کی جانب” — نیوز سینٹرز پاکستان
