اسلام آباد نیوز سینٹرز پاکستان
وفاقی وزارتِ داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان
(TLP)
پر دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت باضابطہ پابندی عائد کر دی — ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے ایک فیصلہ کن قدم۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ داخلہ نے انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کی بنیاد پر ٹی ایل پی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کی سرگرمیوں کو ریاست مخالف قرار دیا ہے۔
وزارتِ قانون اور اٹارنی جنرل کے مشورے سے جاری ہونے والا نوٹیفکیشن فوری طور پر نافذالعمل کر دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ اس وقت ہوا جب وزارتِ خارجہ نے عالمی برادری کی طرف سے آنے والے سفارتی دباؤ اور تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان کو اندرونی شدت پسندی پر واضح مؤقف اختیار کرنا ہوگا۔
الیکشن کمیشن کو بھی خط ارسال کر دیا گیا ہے تاکہ جماعت کی رجسٹریشن منسوخ کر کے تمام مالیاتی اکاؤنٹس فوراً منجمد کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں 120 سے زائد دفاتر اور مراکز کو سیل کر دیا گیا ہے۔
ردِ عمل اور اثرات:
سیاسی مبصرین کے مطابق، حکومت کا یہ اقدام بظاہر امن بحالی کے لیے ایک جرات مندانہ فیصلہ ہے لیکن مستقبل میں اس کے سیاسی نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب، بعض مذہبی حلقوں نے اسے “مذہبی آزادی پر قدغن” قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس فیصلے کے حق اور مخالفت میں شدید مباحث جاری ہیں، جبکہ وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ “ریاست کے خلاف کسی بھی قسم کی بغاوت یا تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
بین الاقوامی ردعمل:
وزارتِ خارجہ کے مطابق، برطانیہ، فرانس، اور سعودی عرب نے پاکستان کے اس اقدام کو “دہشت گردی کے خلاف مؤثر پالیسی” قرار دیا ہے، جبکہ ایران اور ترکی نے کہا ہے کہ “پاکستان کی داخلی خودمختاری کا احترام کیا جانا چاہیے۔”
جڑے رہیں
ملکی و غیر ملکی تازہ ترین خبروں کے لیے
ہر خبر کا رخ — سچ کی جانب
نیوز سینٹرز پاکستان 🇵🇰
