Friday, December 5, 2025
No menu items!
HomeEDITORIALIMF REPORT SPARKS CONTROVERSY OVER ALLEGED MEGA CORRUPTION AND PAKISTAN’S DEBT CRISIS...

IMF REPORT SPARKS CONTROVERSY OVER ALLEGED MEGA CORRUPTION AND PAKISTAN’S DEBT CRISIS DISCLOSURES


آئی ایم ایف رپورٹ

پاکستانی اداروں پر مبینہ کرپشن کے الزامات

قومی قرضوں پر نئی بحث

تحریر و تحقیق

ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ

اسلام آباد پاکستان کے معاشی بحران اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے معاملے پر ایک نئی اور سنجیدہ بحث

اس وقت سامنے آئی

جب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ نے مختلف حکومتی و انتظامی اداروں میں بے ضابطگیوں، کمزوریوں اور مالی نظم و ضبط کی خرابیوں کی نشاندہی کی ہے۔

رپورٹ سے متعلق سامنے آنے والے نکات نے ملک کے اندر مبینہ ’بڑے پیمانے کی کرپشن اور مالی بے قاعدگیوں‘ پر تنقیدی سوالات کو مزید تقویت دی ہے۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق اس رپورٹ میں بیان کردہ نکات نے ان بیانیوں کو بھی تازہ کر دیا ہے

جن میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ، بیوروکریسی اور بعض ریاستی ڈھانچے قومی وسائل کا بڑا حصہ استعمال کرتے ہیں اور اس بوجھ کا نتیجہ عام شہری پر ٹیکس، مہنگائی اور قرضوں کی اقساط کی صورت میں منتقل ہوتا ہے۔

ڈاکٹر گاڈاِزٹ کا مؤقف

عوام پر بوجھ قرض دینے والے بھی ذمہ دار ہیں

ڈاکٹر گاڈاِزٹ نے اپنی سوشل اسٹیٹمنٹ میں کہا ہے کہ اگر آئی ایم ایف اپنی ہی رپورٹ کے بعد بھی پاکستان کو نیا قرض جاری کرتا ہے تو یہ عمل عوامی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

ان کے مطابق، قرضوں کا بوجھ براہ راست 25 کروڑ پاکستانیوں پر منتقل ہوتا ہے

، اس لیے بین الاقوامی قرض دہندگان کو بھی اخلاقی ذمہ داری کے تحت شفافیت کی شرط سخت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ’’اگر ایسے ہی حالات میں قرض جاری رہا تو اس کے اخلاقی اور سماجی نتائج کے ذمہ دار عالمی ادارے بھی ہوں گے‘‘۔

معاشی ماہرین کی رائے

آزاد ماہرین کا کہنا ہے کہ

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں شامل نشاندہیوں کو کرپشن کا براہِ راست ثبوت سمجھنا درست نہیں، مگر

یہ حقائق ضرور ظاہر ہوتے ہیں کہ پاکستان میں مالیاتی نظم و ضبط انتہائی کمزور ہے

ٹیکس وصولی، اخراجات، سبسڈی اور حکومتی اخراجات سے متعلق شفافیت میں وسیع خلا موجود ہے

ادارہ جاتی اصلاحات کے بغیر قرض کا بوجھ ہمیشہ عوام پر ہی آئے گا

ماہرین مزید کہتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی معاشی سمت درست کرنے کے لیے ریونیوز بڑھانے، اخراجات کم کرنے اور احتساب کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کا سرکاری مؤقف

آئی ایم ایف عمومی طور پر ہر ملک کے لیے کیے گئے جائزے میں مالیاتی خطرات، حکومتی اخراجات، ٹیکس نظام اور بدعنوانی کے امکانات پر روشنی ڈالتا ہے، مگر یہ کسی ادارے پر براہِ راست مجرمانہ الزام نہیں لگاتا۔
ادارے کا مؤقف ہے کہ شفافیت، نگرانی اور معاشی اصلاحات ہی پاکستان کے لیے پائیدار راستہ ہیں۔

عوامی ردعمل

رپورٹ منظرِ عام پر آنے کے بعد عوامی سطح پر نئے سوالات جنم لے رہے ہیں

کب تک قرضے عام شہری کی جیب سے ادا ہوتے رہیں گے؟

احتساب صرف کمزور طبقات تک کیوں محدود رہتا ہے؟

عالمی ادارے قرض دینے سے پہلے سخت شرائط شفافیت پر کیوں نہیں لگاتے؟

یہ تمام سوالات اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ معاشی اصلاحات کے بغیر نہ صرف بحران برقرار رہے گا بلکہ عوامی بے چینی بھی بڑھتی رہے گی۔


PRIME NEWS AGENCY
City Crime News International (CCNI)
NEWS CENTERS PAKISTAN

ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجارتی، تجزیاتی، انوسٹی گیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لیے۔

NEWS CENTERS PK

The Supreme Command of Truth Journalism.

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments