مظفرآباد نیوز ڈیسک — سی سی این آئی
خصوصی تفتیشی رپورٹ: مسعود چودھری
آزاد کشمیر کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل پیپلز پارٹی کی جانب سے فیصل ممتاز راٹھور کو وزارتِ عظمیٰ کے لئے باضابطہ نامزد کرنے اور موجودہ وزیرِ اعظم انوار الحق چوہدری کے خلاف عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد سیاسی منظرنامہ برق رفتاری سے تبدیل ہو رہا ہے۔
سی سی این آئی کو موصول ہونے والی اندرونی معلومات ، خفیہ رابطوں ، سیاسی سودے بازیوں ، نمبروں کے کھیل اور طاقتور حلقوں کی سرگرمیوں کی بنیاد پر یہ خصوصی انوسٹی گیٹو رپورٹ پیش کی جا رہی ہے۔
پس منظر — بحران نے جنم کیسے لیا…؟
سیاسی دراڑ اس وقت بڑھی جب
حکومتی اتحادیوں میں شدید ناراضگی نے سر اٹھایا۔
متعدد اراکین نے فیصل سازی میں عدم شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی نے کئی ناراض حکومتی اراکین سے خاموش رابطے شروع کیے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک کوئی اچانک فیصلہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل مہینوں کی خاموش سفارتکاری، انفرادی ملاقاتیں، سیاسی وعدے اور نمبروں کو مکمل کرنے کے لیے طویل مذاکرات جاری رہے۔
آخرکار PPP نے تحریک کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا کے سیاسی میدان میں پہلا بڑا وار کیا۔
فیصل ممتاز راٹھور— PPP کا پہلا انتخاب کیوں؟
اندرونی ذرائع کے مطابق راٹھور کو تین بنیادی وجوہات کی بنا پر نامزد کیا گیا:
سیاسی ورثہ اور مضبوط نیٹ ورک
راٹھور خاندان AJK کی سیاست میں دہائیوں سے اثرورسوخ رکھتا ہے۔
مزاحمتی اور نظریاتی کردار
بحرانوں میں پارٹی مؤقف کا دفاع انہیں اعلیٰ قیادت کے قریب لایا۔
قابلِ قبول متبادل
PML-N سمیت متعدد اپوزیشن ارکان انہیں ایک معقول اور نرم مزاج امیدوار سمجھتے ہیں۔
انوسٹی گیٹو پوائنٹس — اندرونی کھیل کیسے بنا؟
الف: عددی اکثریت کیسے جوڑی گئی؟
سی سی این آئی تحقیقات کے مطابق
PPP نے ابتدا میں 23 ووٹ کنفرم کر لیے تھے۔
PML-N کے 10 ارکان نے “مشروط تعاون” کا عندیہ دیا۔
3 آزاد ارکان نے “فیصلہ اجلاس کے دن” کرنے کا مؤقف اپنایا مگر مذاکرات جاری رکھے۔
یہی وہ “خاموش کمبی نیشن” ہے جس پر تبدیلی کی بنیاد رکھی گئی۔
کون رابطے کر رہا تھا؟ — خفیہ سیاسی ٹیم بے نقاب
ذرائع بتاتے ہیں کہ پس پردہ سرگرم تین کلیدی شخصیات یہ تھیں:
- کوٹلی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر PPP رہنما
- ایک سابق وزیر جو مظفرآباد–اسلام آباد شٹل ڈپلومیسی چلا رہے تھے
- اسلام آباد میں موجود ایک بااثر کاروباری شخصیت
ان تینوں نے “نمبرز مینجمنٹ” میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
حکومتی کیمپ بے چینی کا شکار کیوں؟
مصدقہ معلومات کے مطابق:
سے 8 حکومتی ارکان فیصلوں سے سخت ناخوش تھے ۔
ایک اہم رکن نے پچھلے ہفتے اسلام آباد میں PPP وفد سے غیر رسمی ملاقات بھی کی۔
بظاہر حکومت “اعتماد” ظاہر کرتی رہی مگر اندرونی طور پر انہیں کئی ووٹوں پر خدشات تھے۔
تین بڑے خطرات — کیا عدم اعتماد رک بھی سکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق صورتحال ابھی 100% فائنل نہیں:
. اسپیکر کی رولنگ
اجلاس کی تاریخ میں تاخیر یا رولنگ سیاسی بحران بڑھا سکتی ہے۔
عدالتی چیلنج
حکومت تحریک کو عدالت میں لے جا سکتی ہے۔
. فلوٹنگ ووٹس
4–5 ووٹ آخری لمحے تک کسی بھی طرف جا سکتے ہیں—یہی اصل “گیم چینجر” ہیں۔
فیصل ممتاز راٹھور کی ممکنہ کابینہ — ابتدائی فہرست
ذرائع کے مطابق 6 نام زیرِ غور ہیں
سینئر وزراء (PPP)
اہم وزارت (PML-N)
مشاورتی عہدہ
وزارت (آزاد رکن کے لیے)
ٹیکنوکریٹ وزیر
وزارت نوجوان قیادت کے لیے
یہ فہرست آئندہ 48 گھنٹوں میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
عوامی ردِعمل — میدان میں کیا چل رہا ہے؟
PPP کارکنان جگہ جگہ سیاسی جوش و جذبہ کا اظہار کر رہے ہیں۔
حکومت دفاعی پوزیشن میں نظر آ رہی ہے۔
نوجوان ووٹرز اسے “نئی قیادت کا آغاز” کہہ رہے ہیں۔
بعض حلقے اسے “سیاسی انجینئرنگ” قرار دے رہے ہیں۔
اگلے 72 گھنٹے — فیصلہ کن موڑ
سی سی این آئی انوسٹی گیٹو ڈیسک کے مطابق اگلے ممکنہ اقدامات یہ ہوں گے:
- اسپیکر تحریک پر اجلاس کی تاریخ جاری کریں گے
- حکومتی کیمپ کی قانونی حکمت عملی واضح ہو گی
- آزاد اراکین کا حتمی فیصلہ
- ممکنہ ہارس ٹریڈنگ یا سیاسی دباؤ
- اسمبلی کے اندر غیر معمولی گرم ماحول
یہی مرحلہ حکومت کو بچائے گا… یا گرائے گا۔
نتیجہ — حکومت کی تبدیلی کا امکان 70%
موجودہ شواہد، نمبر گیم، خاموش رابطوں اور PPP–PML-N تال میل کے مطابق:
اگر 4 فلوٹنگ ووٹس PPP کے ساتھ چلے گئے تو
فیصل ممتاز راٹھور کے وزیراعظم بننے کے امکانات 70% تک پہنچ جائیں گے۔
سی سی این آئی اس پورے عمل کی لمحہ بہ لمحہ مانیٹرنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
جیسے ہی ووٹنگ شیڈول جاری ہوگا، ہم خصوصی گراؤنڈ فیلڈ رپورٹ جاری کریں گے۔
PRIME NEWS AGENCY
City Crime News International (CCNI)
NEWS CENTERS PAKISTAN
ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجارتی، تجزیاتی، انوسٹی گیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لیے۔
NEWS CENTERS PK
The Supreme Command of Truth Journalism.
