NEWS CENTERS PAKISTAN
تاریخ 19 اکتوبر 2025
اسلام آباد
✍️ Column by: Dr. Malik Nafees Bhutta
(Foreign Policy Analyst)
ISRAEL STRIKES GAZA AGAIN — CEASEFIRE UNDER THREAT
اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری — جنگ بندی خطرے میں
کالم نگار: ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
گزشتہ رات غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فضائیہ نے ایک بار پھر آگ اور بارود کی بارش کر دی۔ شمالی اور وسطی غزہ کے رہائشی علاقوں پر ہونے والی اس شدید بمباری میں درجنوں معصوم جانیں ضائع ہوئیں، سینکڑوں افراد زخمی ہوئے اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
یہ وہی خطہ ہے جہاں دو روز قبل اقوام متحدہ اور قطر کی ثالثی سے عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا، تاکہ زخمیوں کے علاج، خوراک اور امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنائی جا سکے۔ مگر اسرائیل کی تازہ کارروائیاں ایک بار پھر یہ ثابت کر رہی ہیں کہ جنگ بندی صرف لفظوں کا کھیل ہے، زمینی حقیقت نہیں۔
دوسری جانب فلسطینی تنظیموں نے اسرائیلی حملوں کو “شرمناک خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بے رحمی پر خاموش نہ رہے۔ افسوس کہ اقوام متحدہ کے متعدد ادارے محض مذمتی بیانات تک محدود ہیں، جبکہ زمین پر فلسطینی عوام ایک بار پھر ملبے کے نیچے دفن ہو رہے ہیں۔
پاکستان کا کردار اور عوامی توقعات
ایسے میں سوال یہ ہے کہ پاکستان کا مؤقف کہاں ہے؟
پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے، مگر آج کے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں محض بیانات کافی نہیں۔ عوام الناس کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان عالمی فورمز، او آئی سی، اور اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی آواز بنے۔
یہ وقت محض “ردِعمل” دینے کا نہیں بلکہ “اقدام” کرنے کا ہے۔
پاکستانی قوم کی ہمدردیاں فلسطین کے ساتھ ہیں، اور یہ ایک عوامی احساس ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
حکومت وقت عوام الناس کو جواب دہ ہے
ایک جمہوری ریاست میں حکومت کا اصل وجود عوام کے اعتماد سے قائم رہتا ہے۔ جب عالمی معاملات پر حکومت خاموشی اختیار کرے یا دوغلا مؤقف اپنائے تو یہ خاموشی عوامی شعور کے خلاف سمجھی جاتی ہے۔
آج پاکستان کے شہری چاہتے ہیں کہ ان کی قیادت فلسطین کے معاملے پر واضح، جاندار اور اصولی مؤقف اختیار کرے — کیونکہ
“حکومت وقت عوام الناس کو جواب دہ ہے، نہ کہ عالمی دباؤ کو۔”
