Friday, December 5, 2025
No menu items!
HomeColumnistISRAEL YELLOW LINE CREATES NEW CEASEFIRE BOUNDARIES AND STRATEGIC SHIFT IN GAZA...

ISRAEL YELLOW LINE CREATES NEW CEASEFIRE BOUNDARIES AND STRATEGIC SHIFT IN GAZA REGION

✍️ تحریر: پروفیسر ڈاکٹر عبد الرشید زئی
نیوز سینٹرز پاکستان

یروشلم مشرقِ وسطیٰ کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں اسرائیل نے غزہ میں ایک نئی “پیلی لکیر” کے ذریعے اپنی عسکری سرحدوں کی ازسرِنو نشاندہی شروع کر دی ہے۔ یہ لکیر بظاہر جنگ بندی معاہدے کے تحت متعین انخلا کی حد دکھاتی ہے، مگر درحقیقت یہ ایک نیا اسٹریٹجک بیانیہ تشکیل دے رہی ہے جس کے خطے کی سیاسی، عسکری اور سفارتی سمتوں پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ کے شمالی اور مشرقی حصوں میں پیلے رنگ کی کنکریٹ مارکنگز اور نشانات نصب کیے ہیں جو اس کی “محفوظ پوزیشن” کو ظاہر کرتے ہیں۔ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق یہ لکیر اصل جنگ بندی معاہدے سے تقریباً 250 سے 300 میٹر آگے کھینچی گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل دراصل جنگ بندی کی آڑ میں اپنے اثر و نفوذ کا دائرہ بڑھا رہا ہے۔

فلسطینی رہنماؤں نے اس اقدام کو “زمینی قبضے کی نئی شکل” قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ پیلی لکیر صرف ’’سیکیورٹی زون‘‘ کی وضاحت کے لیے بنائی گئی ہے تاکہ افواج کے درمیان تصادم سے بچا جا سکے۔

تاہم سفارتی ماہرین کے مطابق اس عمل نے خطے میں اعتماد کی فضا کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ یورپی یونین، مصر اور قطر نے اس معاملے پر اسرائیل سے وضاحت طلب کی ہے، جبکہ امریکہ اب تک خاموش ہے۔

🇵🇰 پاکستان کا کردار اور سفارتی مؤقف ، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی ہے اور اب بھی اس معاملے پر دو ٹوک سفارتی موقف اپنائے ہوئے ہے۔ دفترِ خارجہ اسلام آباد نے حالیہ بیان میں کہا کہ اسرائیل کی طرف سے پیلی لکیر کھینچنا نہ صرف جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی کھلی پامالی ہے۔

پاکستان نے او آئی سی (Organization of Islamic Cooperation) کے پلیٹ فارم پر اس اقدام کو اٹھانے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ مسلم ممالک ایک متحدہ ردِعمل اختیار کریں۔ مزید برآں، پاکستان اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ ایک ہنگامی اجلاس بلایا جا سکے۔

اسلام آباد کی سفارتی پالیسی اس وقت دو نکات پر مرکوز ہے ، فلسطین کی علاقائی سالمیت کا تحفظ۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیلی اقدامات کی روک تھام۔

پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے اس معاملے پر عملی اتفاق پیدا نہ کیا تو اسرائیل کی یہ “لائن آف ایڈوانس” مستقبل میں مستقل سرحد کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔

یہ معاملہ صرف غزہ کا نہیں، بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ کے استحکام کا ہے۔ پیلی لکیر محض رنگ نہیں یہ سیاسی حقیقت بن سکتی ہے، اگر دنیا نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔

“ہر خبر کا رخ — سچ کی جانب”
[email protected]
NEWS CENTERS PK
www.news.centers.pk

RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments