تحریر: ڈاکٹر ملک نفیس بھٹہ
نیوز سینٹرز پاکستان
دنیا کی تاریخ میں کچھ رہنما ایسے گزرے ہیں جو اقتدار کی کرسی پر نہیں بلکہ کردار کی بلندی پر بیٹھے ہوتے ہیں۔
ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد انہی نادر شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے قوموں کے وقار اور خودداری کا نیا معیار قائم کیا۔
ان کے ایک فیصلے نے نہ صرف برطانیہ جیسے سامراجی ملک کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ عالمی سیاست میں تہلکہ مچا دیا۔
تہلکہ خیز انکشافات: غیرت کا ایک فیصلہ جس نے تاریخ بدل دی
دورۂ انگلینڈ کے دوران ایک برطانوی اخبار نے مہاتیر محمد کا توہین آمیز کارٹون شائع کیا۔
یہ وہ لمحہ تھا جب اکثر رہنما خاموش سفارت کاری کے پردے میں دب جاتے ہیں،
مگر مہاتیر محمد نے میز پر وہ کارٹون رکھا، برطانوی وزیراعظم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا:
“کیا یہی ہے برطانیہ کا مہمان نوازی کا طریقہ؟”
جواب آیا: “یہاں میڈیا آزاد ہے۔”
مہاتیر محمد نے تب ایک تاریخی جملہ کہا —
“جب تمہیں میڈیا کی آزادی اور اخلاقی ذمہ داری میں تمیز آ جائے، تب دوبارہ ملاقات کرنا۔”
یہ کہہ کر انہوں نے ملاقات ختم کر دی۔
اس کے فوراً بعد انہوں نے ملائیشیا کے تمام اداروں کو ہنگامی احکامات جاری کیے:
انگلش کمپنیوں کے دفاتر سیل کر دیے جائیں۔
تمام برطانوی اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں۔
انگلینڈ کے شہریوں کو 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا جائے۔
یہ حکم محض ردِعمل نہیں، خودداری کا اعلان تھا۔
جب مہاتیر وطن واپس پہنچے تو برطانوی وزیراعظم کا معافی نامہ ان سے پہلے پہنچ چکا تھا۔
اور حیران کن طور پر وہ کارٹونسٹ پابندِ سلاسل ہو چکا تھا۔
یہ وہ لمحہ تھا جب مغرب کو اندازہ ہوا کہ مشرق اب خاموش نہیں رہے گا۔
سبق آموز حقیقت: جب قیادت ضمیر سے جنم لے
مہاتیر محمد نے پوری دنیا کو باور کرایا کہ
“قوموں کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، چاہے قیمت کچھ بھی ہو۔”
انہوں نے میڈیا کی آزادی کا احترام کیا، مگر یہ بھی سمجھا دیا کہ آزادی بغیر اخلاق کے محض افراتفری ہے۔
ان کے فیصلے نے مغرب کی “سیاسی برتری” کو چیلنج کیا،
اور یہ ثابت کیا کہ ایک اصول پر قائم رہنے والا رہنما پوری دنیا کے طاقتور ایوانوں کو جھکا سکتا ہے۔
مسلم دنیا کے لیے پیغام
آج کے مسلم حکمرانوں کے لیے یہ واقعہ سبق سے زیادہ ایک آئینہ ہے۔
مہاتیر محمد نے دکھا دیا کہ غیرت مند قیادت کسی فوج یا دولت سے نہیں، ضمیر کی طاقت سے حکمرانی کرتی ہے۔
جب حکمران اپنی عزت پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں تو قومیں غلام بن جاتی ہیں،
اور جب حکمران اپنی عزت کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں تو دنیا سر جھکا دیتی ہے۔
یہ کالم صرف ایک واقعہ نہیں، ایک صدی کا پیغام ہے —
کہ غیرت، خودداری اور اصول پسندی وہ ہتھیار ہیں جن سے کمزور قومیں بھی تاریخ بدل دیتی ہیں۔
جڑے رہیں تجزیاتی، انوسٹی گیٹو رپورٹس، تازہ ترین ملکی و عالمی خبروں کے لیے —
ہر خبر کا رخ سچ کی جانب، نیوز سینٹرز پاکستان۔
