نیوز سینٹرز پاکستان تجزیاتی رپورٹ اکرام بھٹی تبادلہ خیال نفیس بھٹہ سے
24 اکتوبر 2025، بروز جمعۃالمبارک
نیوز سینٹرز پاکستان
🇵🇰 ملکی منظرنامہ داخلی سیاسی دباؤ اور مذہبی شدت پسندی کا چیلنج
پاکستان کی داخلی سیاسی فضا ایک بار پھر ہلچل کا شکار ہے۔
وفاقی حکومت نے تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ مذہبی احتجاجوں میں لاہور اور راولپنڈی کے مضافات میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوئے، جن میں اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ ریاست کسی گروہ کو تشدد کے ذریعے پالیسی پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
تاہم یہ قدم سیاسی لحاظ سے حکومت کے لیے دو دھاری تلوار ثابت ہو سکتا ہے ،
ایک طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ساکھ مضبوط ہوگی،
لیکن دوسری طرف مذہبی حلقوں میں سخت ردعمل کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق TLP پر پابندی
وقتی امن تو لا سکتی ہے،
مگر اگر عوامی سطح پر مذہبی حساسیت کو نظر انداز کیا گیا تو اس کے طویل المدتی نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں
معیشت کا بحران , افغانستان کے ساتھ کشیدگی اور مہنگائی کی نئی لہر ، افغانستان کے ساتھ سرحدی تنازع نے پاکستان کی معیشت پر ایک نیا بوجھ ڈال دیا ہے۔
اشیائے خوردونوش خصوصاً ٹماٹر اور سبز مرچ جیسی روزمرہ سبزیاں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں
ٹماٹر 600 روپے فی کلو اور سبز مرچ 300 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق،
اگر افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے جلد نہ کھلے تو اشیائے خوردونوش کی قلت پورے ملک میں افراطِ زر کو 30 فیصد تک دھکیل سکتی ہے۔
یہ بحران عوامی بے چینی اور حکومت کے خلاف سیاسی دباؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
خصوصاً ایسے وقت میں جب سیاسی جماعتیں پہلے ہی معاشی بدانتظامی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
بین الاقوامی محاذ , نئی سفارت کاری یا پرانی مشکلات۔۔۔؟
پاکستان کی خارجہ پالیسی نے حالیہ مہینوں میں غیر معمولی سرگرمی دکھائی ہے۔
پولینڈ کے ساتھ نئے تجارتی و دفاعی معاہدے، ترکی اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی، اور امریکہ کے ساتھ پسِ پردہ مذاکرات , یہ سب پاکستان کی ملٹی الائنمنٹ پالیسی کو ظاہر کرتے ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اب روایتی دوستیوں سے ہٹ کر “نئی سمتوں” کی طرف بڑھ رہا ہے،
تاکہ اقتصادی شراکت داریوں اور علاقائی اثر و رسوخ کو وسعت دی جا سکے۔
تاہم، چین اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں پاکستان کی غیر جانبداری ایک نازک توازن کا مطالبہ کرتی ہے۔
اگر اسلام آباد نے کسی ایک بلاک کی طرف زیادہ جھکاؤ دکھایا، تو سفارتی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔
علاقائی سلامتی , افغان سرحد پر بڑھتی عسکری سرگرمیاں ، افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی اب عسکری نوعیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ زرائع کے مطابق پاکستان نے حالیہ دنوں میں افغان سرحد کے قریب کئی علاقوں میں سیکیورٹی آپریشنز تیز کئے ہیں،
جبکہ افغان طالبان حکومت نے اسے سرحدی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
یہ صورتحال دونوں ممالک کے لئے تشویشناک ہے،
کیونکہ کسی بھی غلط اقدام سے پورا جنوبی ایشیا دوبارہ عدم استحکام کی طرف جا سکتا ہے۔
افغان سرحد پر جاری تناؤ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے خطرات کو بھی بڑھا رہا ہے۔
مجموعی تجزیہ, ریاستی توازن کا نازک مرحلہ
24 اکتوبر 2025 کا دن پاکستان کے لئے داخلی استحکام اور علاقائی تعلقات کے درمیان ایک نازک توازن کی نشاندہی کرتا ہے۔
داخلی طور پر، مذہبی و سیاسی محاذوں پر ٹکراؤ کے آثار واضح ہیں۔
اقتصادی طور پر، عوامی مشکلات اور قیمتوں میں اضافے نے حکومت پر شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔
خارجی طور پر پاکستان ایک پیچیدہ سفارتی کھیل کھیل رہا ہے جہاں ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا ہوگا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ، اگر حکومت داخلی مفاہمت، عوامی ریلیف اور خارجہ پالیسی میں توازن قائم نہ رکھ سکی،
تو آئندہ چند ماہ سیاسی و معاشی بحران کی نئی لہر لا سکتے ہیں
نیوز سینٹرز پاکستان کا تجزیاتی نوٹ
ریاست کے سامنے تین بڑے چیلنج ہیں
شدت پسندی پر قابو پانا
معاشی معاشرتی ریلیف دینا
علاقائی توازن برقرار رکھنا
یہ تینوں عناصر کسی بھی حکومت کے لیے کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
