ازقلم: عبدالسلام فیصل
(نیوز سینٹرز پاکستان — خصوصی تجزیہ)
فیلڈ مارشل آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر حفظہ اللہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ کے اہم ترین دورے پر ہیں۔ وہ پہلے مصر گئے، پھر اردن، اور اب سعودی عرب میں اعلیٰ سطح کے دفاعی اور سفارتی مذاکرات میں مصروف ہیں۔ اسی دوران چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا بنگلہ دیش میں موجود ہیں — جو اس خطے میں بدلتی دفاعی حرکیات کا واضح اشارہ ہے۔
ان ہی دنوں پاکستان ترکیہ اور قطر کی درخواست پر استنبول میں افغان عبوری حکومت کے ساتھ نہایت کٹھن اور حساس مذاکرات کر رہا ہے۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دوبارہ جارحیت اور معاہدوں کی خلاف ورزیوں نے خطے کے امن کو ایک بار پھر خطرے میں ڈال دیا ہے۔
میں نے پہلے بھی بارہا اپنی تحریروں میں لکھا کہ پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ اور مصر مستقبل میں خطے میں اسرائیلی جارحیت کا حقیقی جواب دینے کے لیے ایک اسٹریٹجک بلاک تشکیل دیں گے۔
اب حالات اسی سمت بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
قوی امکانات ہیں کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان مستقبل قریب میں سعودی طرز کا “میوچل ڈیفینس پیکٹ” طے پا جائے۔ یہ معاہدہ پاکستان کے دفاع، معیشت اور بین الاقوامی پوزیشننگ کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل ثابت ہو گا۔
مزید یہ کہ بنگلہ دیش کا بھی اس اتحادی ڈھانچے میں شامل ہونا خارج از امکان نہیں۔
اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان ایک نئی عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے کی راہ پر ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اب پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کو اندرونی سازشوں، غداروں اور منافقوں کے نرغے سے محفوظ رکھا جائے تاکہ اسلامی دنیا میں نیٹو طرز کے اتحاد کی یہ کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہوں۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں لمحہ بہ لمحہ بدلتے عالمی حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
امریکہ کی مفلوج مصالحتی پالیسیاں، مصنوعی ہمدردی، اور پاکستان کے ساتھ کسی بڑے دفاعی یا تجارتی معاہدے سے گریز— یہ سب اس امر کی علامت ہیں کہ دنیا ایک بڑے جیو اسٹریٹجک معرکے کی دہلیز پر کھڑی ہے۔
ایران کی خاموشی، افغانستان کی دوغلی پالیسی، اور بھارت کی مشرقی محاذ پر بڑھتی ہوئی جارحیت، پاکستان کے لیے خطرے کی نئی گھنٹی ہیں۔
ایسے میں دعا ہی ہمارا سب سے بڑا ہتھیار ہے— کہ اللہ پاکستان، اس کی قیادت، اور اس کے وفادار سپاہیوں کی حفاظت فرمائے۔
الحمدللہ، ہم پاکستان کو ایک عظیم طاقت بنانے کے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
