صبح کا پیغام — نیوز سینٹرز پاکستان
جو میں سر بسجدہ ہُوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنَم آشنا، تجھے کیا مِلے گا نماز میں
یہ شعر اقبال کی روحانی خوداحتسابی کا آئینہ دار ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ جب وہ سجدے میں گرا تو زمین نے ضمیر کی آواز بن کر اسے جھنجھوڑ دیا — ’’تُرا دل تو دنیا کی محبت میں گرفتار ہے، پھر اس رسمی عبادت سے تجھے کیا حاصل ہوگا؟‘‘
یہ پیغام محض عبادت کے خلوص تک محدود نہیں بلکہ پوری زندگی کے رویے پر سوال ہے۔ اقبال ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ خالی ظاہری عمل، بغیر اخلاصِ نیت کے، محض ایک رسم رہ جاتا ہے۔ سجدہ زمین پر نہیں بلکہ دل کی گہرائیوں میں ہونا چاہیے۔
آج کے دن کا سبق یہی ہے کہ عمل سے پہلے نیت کو خالص کیا جائے، کیونکہ زمین بھی اُس دل کو پہچان لیتی ہے جو جھوٹے خلوص سے جھک رہا ہو۔
جڑے رہیں تجزیاتی تازہ ترین خبروں کے لیے — ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب، نیوز سینٹرز پاکستان۔
