نیوز ایڈیٹوریل
“مولویوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا” — حقیقت یا الزام تراشی؟
پاکستانی معاشرے میں ایک جملہ برسوں سے سیاسی بحث ، سوشل میڈیا گفتگو اور دانشورانہ محفلوں میں گردش کرتا ہے
“مولویوں نے اس ملک کا بیڑا غرق کر دیا
یہ ایک ایسا فقرہ ہےجسے اکثر لوگ بغیر سوچے سمجھے دہراتے ہیں،
مگر جب اس دعوے کو زمینی حقائق پر پرکھا جائے تو تصویر بالکل مختلف سامنے آتی ہے۔
اختیار کہاں ہے؟
الزام کہاں جا رہا ہے؟
ریاست کے اصل فیصلے کہاں ہوتے ہیں؟
وزارتِ خزانہ ، داخلہ ، خارجہ ، تجارت ، منصوبہ بندی ، بیوروکریسی ، اسٹیبلشمنٹ
ان میں سے کسی ایک کلیدی شعبے میں مولوی کا کوئی کردار نظر نہیں آتا
نہ بجٹ ان کے ہاتھ میں ہے ، نہ ادارے ، نہ پالیسی ، نہ فیصلے۔
پھر یہ سوال پوری شدت سےاٹھتا ہے
جس طبقے کے پاس اختیار ہی نہیں ، وہ ملک کیسے تباہ کر سکتا ہے؟
کرپشن اور لوٹ مار — شواہد کیا کہتے ہیں؟
ملک کے بڑے مالیاتی اسکینڈلز کی فہرست اٹھا کر دیکھیں
پاناما لیکس
پنڈورا پیپرز
منی لانڈرنگ کیسز
سوئس اکاؤنٹس
اربوں ڈالر کے قرضے
کھربوں کی ہاؤسنگ اسکیمیں
ان میں کہیں بھی کسی مولوی کا نام موجود نہیں۔
کرپشن وہاں ہوتی ہے جہاں طاقت، رسائی اور اختیارات موجود ہوں — اور یہ سب ان طبقوں کے پاس ہیں جو مذہبی نہیں بلکہ سیاسی، عسکری، کاروباری اور بیوروکریٹک حلقے کہلاتے ہیں۔
سائنسی، تعلیمی اور معاشی تباہی — ذمہ داری کس پر؟
یہ بھی ایک عام الزام ہے کہ مولوی نے ملک کو ترقی سے روکا۔ لیکن
سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت مولوی کے پاس نہیں۔
اعلیٰ تعلیم کے ادارے، یونیورسٹیاں اور نصاب مولوی نہیں بناتے۔
معاشی پالیسیاں مذہبی طبقہ نہیں طے کرتا۔
بیرونی قرضوں اور آئی ایم ایف کے معاہدوں پر دستخط ٹوپی رکھنے والوں نے نہیں کیے۔
ملک کو پیچھے دھکیلنے والے فیصلے ہمیشہ ان ہاتھوں سے نکلے ہیں جو اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے رہے — جن کا مذہبی طبقے سے کوئی تعلق نہیں۔
میڈیا، فیشن، سرمایہ اور ابلاغ — اصل کنٹرول کس کے پاس؟
اگر الزام معاشرتی بگاڑ کا ہے تو:
ٹی وی چینلز کس کے ہیں؟
ڈرامے کون بناتا ہے؟
فلمیں کون پروڈیوس کرتا ہے؟
اشتہارات اور ٹی آر پی کے فیصلے کون کرتا ہے؟
واضح جواب
وہ طبقہ جو مولوی پر تنقید کرتا ہےوہی میڈیا، سرمایہ اور بیانیہ کنٹرول کرتا ہے۔
مولوی — ایک آسان ہدف
مولوی معاشرے میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟
وہ:
بچوں کو قرآن پڑھاتا ہے
نکاح پڑھاتا ہے
جنازہ پڑھاتا ہے
مسجد سنبھالتا ہے
عبادت و اخلاق کے اصول یاد دلاتا ہے
اور اکثر جگہ کم تنخواہ، کم وسائل اور کم عزت میں کام کرتا ہے
اس کے باوجود ہر خرابی، ہر ناکامی اور ہر تباہی کا ملبہ اسی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
اصل مسئلہ: ذمہ داری سے بھاگنے کی قومی عادت
یہ قوم ایک حقیقت سے آنکھ چراتی ہے
جن کے ہاتھوں میں ملک کی چابیاں تھیں بگاڑ انہی نے پیدا کیا۔
مگر چونکہ ان سے سوال کرنا مشکل ہے، اس لیے سب سے آسان نشانہ مولوی قرار پاتا ہے۔
نتیجہ”مولویوں نے ملک تباہ کر دیا
یہ سیاسی یا سماجی تجزیہ نہیں، بلکہ ذمہ داری سے بھاگنے کا جملہ ہے۔
ریاست کو نقصان وہاں پہنچا جہاں اختیار موجود تھا اور یہ اختیار کبھی بھی مولوی کو نہیں دیا گیا۔
PRIME NEWS AGENCY
City Crime News International (CCNI)
NEWS CENTERS PAKISTAN
ہر خبر کا رُخ سچ کی جانب
جڑے رہیں ملکی و غیر ملکی تجارتی، تجزیاتی، انوسٹی گیٹو اور تازہ ترین خبروں کے لیے۔
NEWS CENTERS PK The Supreme Command of Truth Journalism.
